Spanish climbers missing in Karakoram range of Pakistan

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں چین کی سرحد کے قریب واقع چوٹی گیشر برم ون پر سپین سے تعلق رکھنے والے چار کوہ پیما لاپتہ ہو گئے ہیں۔
ہماری نامہ نگار نخبت ملک سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں قائم الپائن کلب کے صدر منظور حسین نے بتایا کہ سپین سے تعلق رکھنے والے یہ چاروں افراد 8068 میٹر بلند چوٹی گیشر برم ون اکیس جولائی کو سر کر چکے تھے اور نیچے اترتے ہوئے لاپتہ ہوئے۔یاد رہے کہ اس سے قبل ایران سے تعلق رکھنے والے تین کوہ پیما بھی دو دن پہلے براڈ پیک نامی چوٹی سر کر کے واپسی کے راستے پر لاپتہ ہوئے جن کی تلاش بھی اب حکام کے مطابق ترک کر دی گئی ہے۔

منظور حسین کے مطابق ان کوہ پیماؤں نے اپنے ملک سے رابطہ رکھا اور پاکستانی حکام یا بیس کیمپ میں موجود اپنے باقی ساتھیوں سے بات نہیں کی۔
’رابطے کے فقدان کے باعث ہماری ان سے بات نہیں ہو پائی۔ انہوں نے سپین میں رابطہ رکھا جہاں سے پھر ہمیں پتہ چلا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں اور پاکستانی حکام کو اس واقعے کی اطلاع ایک دن بعد ہوئی ہے اور اب کل اگر موسم بہتر رہا اور بادل نہ ہوئے تو پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کی تلاش شروع کی جائے گی۔‘
منظور حسین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افراد اپنے ساتھ سیٹلائٹ فون لے کر چلتے ہیں جس کے ذریعے وہ اپنے ملک اور پاکستان میں قائم اپنے ملک کے سفارت خانے سے رابطے میں رہتے ہیں۔
’ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ جو ٹوئر آپریٹر اور ان کے گائیڈ ہیں ان کے ذریعے بیس کیمپ میں رابطہ رہے مگر زیادہ تر یہ کوہ پیما اپنے ملک اور سفارت خانے سے رابطے رکھتے ہیں۔ اور جب بیس کیمپ میں موجود افراد کو کسی ہنگامی صورتحال یا حادثے کی اطلاع ملتی ہے تب وہ اطلاع ہم تک پہنچتی ہے۔‘
منظور حسین نے بتایا کہ موسم کی صورتحال کے لیے نہ صرف یہ کوہ پیما بلکہ خود پاکستانی حکام بھی انٹرنیٹ پر فراہم کردہ معلومات کا سہارا لیتے ہیں جس وجہ سے ان کوہ پیماؤں کو موسم کی خرابی پر خبردار نہیں کیا جاسکتا۔
’موسم کی زیادہ تر ایڈوائس یورپ سے آتی ہے۔ ہم خود انٹرنیٹ سے معلوم کرتے ہیں۔ شہروں کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن کسی پہاڑ کا مخصوص موسم معلوم کرنے کے لیے ہمارے پاس نظام نہیں ہے۔‘
الپائین کلب کے اعدادوشمار کے مطابق اس سال پاکستان میں دو سو پچاسی کوہ پیما آئے ہیں۔ ان میں سے دس افراد کی ہلاکت نانگا پربت پر ہوئی، پولینڈ سے تعلق رکھنے والے دو افراد پہاڑ پر موسم کی سختی نہ جھیل سکے اور ہلاک ہوئے۔ ایران سے تعلق رکھنے والے تین افراد اور اب سپین کے چار لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔
منظور حسین کا کہنا ہے کہ نانگا پربت بیس کیمپ پر دس کوہ پیماؤوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں کوہ پیمائی کی گیارہ مہمات منسوخ ہوئیں جس کے باعث تینتالیس کوہ پیما پاکستان نہیں آئے۔
منظور حسین نے بتایا کہ پاکستان میں دنیا بھر سے آنے والے کوہ پیماؤں کے لیے کسی قسم کا امدادی نظام یا ایسے ماہر امدادی کارکن بھی موجود نہیں ہیں جو ہنگامی حالت میں ان کوہ پیماؤں کی جان بچا سکیں ۔
’ہمیں پاکستانی فوج پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ پاکستان میں امدادی سرگرمیوں کے لیے کوئی مخصوص تنظیم نہیں ہے۔ ہم سب اس علاقے میں فوج کے ہیلی کاپٹرز پر انحصار کرتے ہیں اور وہ بھی اس وقت ملتے ہیں جب ان کی اپنی مصروفیات نہ ہوں اور موسم بھی صاف ہو۔‘
پاکستان میں کوہ پیمائی کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کی سکیورٹی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ملک میں کسی قسم کا کوئی مخصوص نظام نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں ہر سال دنیا بھر سے آنے والے کوہ پیما مئی کے آخر سے اگست کے آغاز تک پاکستان میں چوٹیوں کو سر کرتے ہیں۔ تاہم منظور حسین کے مطابق اس سال اگست کے بعد بھی کوہ پیماؤں کا ایک گروپ ایسا ہے جو کوہ پیمائی جاری رکھے گا۔
source: BBC Urdu Service

No comments:

Post a Comment