Showing posts with label Abu Dhabi. Show all posts
Showing posts with label Abu Dhabi. Show all posts

شوگر ملز کے فضلے میں موت بہتی ہے

شوگر ملز کے فضلے میں موت بہتی ہے

تحریر و تصاویر: ابوبکر شیخ
کئی برس پہلے جب جیمس برنس "کچھ بھج" کے راستے سے ہوتا ہوا زیریں سندھ سے گزرا تھا، تب یہاں کے شب و روز فطرت دوست تھے۔ جھیلیں تھیں، گھنےجنگل تھے، اور یہاں کی چراگاہیں مشہور تھیں۔ کھیتوں میں دھان اگتی اور سرسوں بھی لہلہاتی۔ پھر برٹش راج میں جب ریل کی پٹریاں دور دراز علاقوں تک دوڑتی چلی گئیں تو ترقی کے سفر کو بھی جیسے پہیے لگ گئے۔
کہتے ہیں کہ حیدرآباد سے دھواں اڑاتی اور سیٹی بجاتی ریل گاڑی جب پہلی بار بدین کے ریلوے اسٹیشن پر پہنچی، تو حیرت سے بھری ہزاروں آنکھوں نے یہ منظر دیکھا۔ آنکھوں میں تب سے جو حیرت نے ڈیرے ڈالے ہیں وہ اب تک آباد ہیں۔ بس ایک ذرہ سی تبدیلی یہ ہوئی ہے کہ ان حیرت سے کھلی پلکوں میں بے بسی بھی کہیں سے آکر سما گئی ہے۔ امبر پر گاڑھے دھویں کے بادلوں اور زمین پر ترقی کے کارخانوں سے کیمیکل کی صورت میں جو موت بہہ کر نکلتی ہے، اس کو یہ لوگ بے بس آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔
1960 میں بدین کے ایک چھوٹے سے شہر تلہار میں پہلی بار شوگر مل کی چمنی سے دھواں اٹھا۔ اس کے دس برس بعد کھوسکی میں ایک اور چمنی نے دھواں اگلا۔ اب تو بدین، سجاول، اور ٹھٹہ ایک "شوگر اسٹیٹ" کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس وقت پورے پاکستان میں 80 سے زائد شوگر ملیں ہیں، ان میں سے دس کے قریب ملوں میں "ڈسٹلری یونٹ" نصب ہیں جو "مولیسز" سے صنعتی الکوحل کشید کرتے ہیں۔ ان دس میں سے تین شوگر ملز ضلع بدین اور سجاول میں ہیں۔ سندھ میں ڈسٹلری یونٹ کا پہلا تجربہ 1972 میں ٹھٹہ شوگر مل میں کیا گیا تھا۔
یہ تینوں شوگر ملیں روزانہ لاکھوں لیٹر صاف پانی استعمال کرتی ہیں، لیکن جب اس پانی کا ڈسٹلری یونٹ سے اخراج ہوتا ہے تو وہ زہریلے کیمیکلز سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ یونٹس ابتدا سے ہی قانون شکنی کرتے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے قانون 'پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997'کے تحت ہر ایک ڈسٹلری یونٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ہوتا ہے، جو یہ نہیں لگاتے۔ اگر یہ پلانٹ لگادیا جائے تو اخراج کے وقت پانی میں زہریلے کیمیکلز کی مقدار کم رہ جاتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ پرائمری لیول پر پانی کی recycling کی جائے، اور سیکنڈری لیول پر اگرUASB ٹیکنولاجی کا استعمال کیا جائے تو اس اخراجی پانی سے 80 سے 90 فیصد تک آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے* مگر ایسا نہیں ہوتا۔
ہوتا وہ ہے، جو نہیں ہونا چاہیے۔ پھر یہاں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ ان یونٹس کا کیمیکل سے بھرا زہریلا اخراج کس قانون کے تحت ان نکاسیء آب کے نالوں میں کیا جاتا ہے؟ کوئی قانونی اجازت نہیں ہے، پر یہ ہوتا ہے اور کئی برسوں سے ہو رہا ہے۔ اور جس وقت یہ اخراج ان نکاسیء آب کے نالوں میں ہوتا ہے، اس لمحے ایک ماحولیاتی سسٹم کی بربادی کی ابتدا ہو جاتی ہے جس کے سارے جانداروں پر، چاہے وہ مچھلی ہو، گھاس پھوس ہو، درخت ہوں، چرند پرند ہوں، انسان ہوں، ان پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ کہانی ان دو سو کلومیٹرز میں پھیلے ہوئے نکاسیء آب کے نالوں کی ہے جو اب دھیرے دھیرے مر رہے ہیں۔ پہلے معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ ان میں دھان کے کھیتوں کا اضافی پانی بہتا، بارشوں میں یہ نالے پانی سے بھر بھر کر بہتے، جس کی وجہ سے ان کی اپنیecology تھی، ان کے دونوں اطراف میں بسے ہوئے دو سو سے زائد گاؤں ہیں جن میں بسنے والے لوگ اپنے مویشیوں کو یہاں سے پانی پلاتے، کپڑے اور برتن دھونے کے لیے یہ پانی استعمال ہوتا، زمینوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے آباد کرتے، جن میں ٹماٹر، پیاز، لہسن اور دوسری سبزیاں اگائی جاتی تھیں۔ خوراک کے لیے چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کا شکار ہوتا تھا۔ کچھ نالوں میں تو اتنی مچھلی ہوتی کہ فشریز ڈپارٹمنٹ سندھ اس کے ٹھیکے نیلام کرتا۔
ان نالوں کے کناروں پر سرکنڈے اور "پن" (elephant grass) اور گھاس پھوس کی ہریالی اگتی جو مویشیوں کے لیے قدرتی چارہ تھا۔ پانی میں دیگر آبی حیات پنپتیں جو مچھلیوں اور جانداروں کے لیے خوراک کا قدرتی بندوبست ہوتا۔ ان سرکنڈوں اور کناروں پر اگے کیکر کے درختوں میں پرندے اپنے گھونسلے بناتے، چہچہاتے، گاتے اور فطرت کے سر و تال پر جھومتے۔
ان نکاسی آب کے نالوں کے اچھے دنوں کی کہانی کچھ زیادہ پرانی نہیں۔ اگر آپ گونگڑو (قدیم دریائے سندھ کی برانچ، جو اب نکاسیء آب کے نالے کے طور پر استعمال ہوتی ہے) کا مغربی کنارہ لے کر جائیں تو آپ کو سینکڑوں ایسے خاندان ملیں گے جن کا ذریعہ معاش "پکھے" (پن سے گھروں کی چھت کے لیے بنایا جاتا ہے، جو دھوپ اور بارش سے بچاتا ہے اور مارکیٹ میں اس کی اچھی قیمت مل جاتی ہے) بنانا ہے۔
مرد و عورت مل کر پکھے کی بنائی کرتے ہیں۔ اب غریب لوگوں کو "پکھوں" کے وسیلے چھاؤں دینے والے بہت سارے گاؤں اجڑ چکے ہیں۔ بڑی کوشش کے بعد مجھے ایک گاؤں ملا۔ گاؤں کیا تھا، بس ایک خاندان کے کچھ لوگ تھے۔ دن ڈھل چکا تھا پر گرمی تھی۔ میں نے جعفر تھہیمور سے پکھوں کے متعلق پوچھا۔ جوانی اب جعفر کے اوپر سے ایسے گذر گئی ہے جیسے ساون کی بارش، جو ابھی ہے، ابھی نہیں۔
اس نے رسی سے پکھے کو بنتے ہوئے جواب دیا "اب وہ دن کہاں جب گونگڑو میں میلوں تک پن ہوتی تھی، نظر ختم ہو جاتی تھی پر پن کی ہریالی نہیں۔ سارے گھر والے مل کر پن کو کاٹتے، چھیلتے، صاف کرتے، اور پھر پکھے بناتے۔ اچھی خاصی روزی روٹی مل جاتی تھی۔ ہمارا یہ خاندانی کام ہے۔ ہم مرد عورتیں مل کر یہ کام کرتے ہیں۔ پر جب سے میٹھا پانی کم ہوا ہے اور شوگر ملوں کا زہریلا پانی آیا ہے تب سے پن بس اب نام کی ہوتی ہے۔ پہلے مچھلی اتنی ہوتی تھی کہ جب پکھوں کا کام نہیں ہوتا تھا تو مچھلی پکڑ کر بیچتے تھے۔ اب تو مچھلی بھی نام کی ہی رہ گئی ہے۔ اس زہر کی وجہ سے بدبو ہی بدبو ہے۔ کبھی کبھار مجبوری میں یہ پانی استعمال کر لیتے ہیں تو ہاتھوں پر دانے نکل آتے ہیں۔" اب ان کی زندگی میں ہر چیز نام کی ہی رہ گئی ہے۔
یہاں ان کناروں پر جب دھوپ تپتی ہے تو زندگی انتہائی مشکل پہیلی بن جاتی ہے۔ سوچتے سوچتے بھول بھلیاں اتنی ہوجاتی ہیں، کہ ان سے نکلنے کا کوئی راستہ سجھائی نہیں دیتا۔ تب تھک ہار کر یہاں کے لوگ گھاس پھوس کے گھروندوں میں آنکھیں موند لیتے ہیں۔ یہ لوگ زندگی کو گزار رہے ہیں یا زندگی ان کو، اس کا اندازہ میں کر نہیں پایا۔ یہ نکاسی آب کے نالے سفر کرتے کرتے دو بڑے نالوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ بدین کی طرف "امیر شاہ ڈرین" جو چل کر "نریڑی" کے مرکزی فشنگ گراؤنڈ میں اختتام پذیر ہوتا ہے، اور دوسرا سجاول کی طرف "گونگڑو ڈرین"، جو بہتا ہوا دوسرے بڑے فشنگ گراؤنڈ "زیرو گونگڑو" میں اپنا سفر ختم کرتا ہے۔
یہ دونوں ڈرینز جہاں اپنا سفر ختم کرتی ہیں، وہاں سے ایک اور بربادی کی داستان کی ابتدا ہوتی ہے۔ وقت بھی اپنی بساط پر عجیب کھیل کھیلتا ہے۔ ایک زمانے میں یہ ہی دونوں نالے ان فشنگ گراؤنڈز کے لیے حیات کا پیغام تھے۔ ہزاروں خاندان ماہی گیری کرتے اور فطرت سے جڑی اس زندگی میں بڑے خوش تھے۔ میں نے جب یہاں کے مقامی ماہی گیر مومن ملاح سے یہاں گذرے ہوئے خوبصورت دنوں کے متعلق پوچھا تو اس نے جو جواب دیا، اس جواب کے آسمان پر امید کی کوئی فاختہ مجھے اڑتی ہوئی نظر نہیں آئی، ہاں البتہ مایوسی اور نا امیدی کے ہزاروں کرگس زمین پر آنکھیں ٹکائے بیٹھے تھے۔
"گونگڑو اور نریڑی سے مچھلی اور جھینگوں کی پچاس سے زائد گاڑیاں روزانہ کراچی جاتی تھیں، تب ٹھیکیداری نظام تھا۔ سالانہ ستر کروڑ تک کا ٹھیکہ ہوتا تھا، آپ خود اندازہ کرو کہ کتنی آمدنی ہوتی ہوگی۔ نریڑی سے یہاں تک ہزاروں کشتیاں ہوتیں جو ماہی گیری کرتیں، رات کو تو ایسا لگتا جیسے کراچی کا شہر ہو۔ میلہ لگا ہوتا تھا میلہ، اب آپ خود دیکھ لیں، سیزن میں پانچ گاڑیاں بھی مشکل سے نکلتی ہیں۔ بس روکھی روٹی کا بندوبست ہوجاتا ہے۔"
میں نے جب مومن سے پوچھا کہ اگر ماہی گیری سے گزر نہیں تو کھیتی باڑی کیوں نہیں کرتے؟ میرے سوال کا جواب مومن نے بڑا خوب دیا "یہاں پینے کا پانی تک نہیں ہے، زمینیں کہاں سے آباد کریں گے؟ جن لوگوں کی جدی پشتی زمینیں تھیں وہ بھی پانی کی کمی اور سمندر آگے بڑھنے کی وجہ سے برباد ہوگئی ہیں، پہلے ان زمینوں میں جہاں دھان اگتی تھی اب وہاں نمک اگتا ہے۔ تو ہم کہاں سے کریں گے کھیتی باڑی؟" مومن کے ان الفاظ کا میرے پاس کوئی جواب نہ تھا اور نہ کسی دوسرے سوال کی ہمت۔
میں نے گاڑھا سرخ پانی دیکھا جو دھیرے سے ان نالوں میں سفر کرتا ہے، کوئی جاندار اس پانی کے نزدیک آنے کی ہمت نہیں کرتا۔ ہریالی اس پانی سے دور بھاگتی اور کوئی پیاسا کوا بھی اس پانی سے پیاس بجھانے کی نہیں سوچتا۔ کوئی بچہ اب تیز گرمی سے بچنے کے لیے اس میں نہیں نہاتا۔ کوئی مچھلی اب اس پانی سے اپنا سر نکال کر اپنی ننھی منی آنکھوں سے نیلے امبر کو نہیں دیکھتی۔ ایک زہر آلود اور تیز بدبو سے بھری خاموشی ہے جو ان نالوں کے کناروں بستی ہے۔
انسانی ترقی کی قیمت اس ماحول کو چکانی پڑی ہے۔ یہ قیمت بہت ہی بھاری ہے، اور نجانے کب تک چکائی جاتی رہے گی۔
— تصاویر بشکریہ لکھاری

*ایک شوگرمل کا ڈسٹلری یونٹ پورا سال چلتا ہے اور اس سے Ethanol Alcohol کشید کیا جاتا ہے۔ الکوحل کشید کرنے کے بعد جب یہ گاڑھا اور ابلتا ہوا مادہ ان ڈرینز میں داخل ہوتا ہے تو اس میں شامل بائیوکیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (BOD) کی وجہ سے پانی کے اوپر ایک تہہ سی جم جاتی ہے، جس سے آکسیجن کی مقدار پانی میں خطرناک حد تک کم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ یہ خارجی مادہ بڑی مقدار میں حل شدہ ٹھوس کیمیکلز (High TDS) کا مرکب ہوتا ہے، تو یہ جہاں جہاں پہنچتا ہے وہاں آبی حیات اور سبزے کو برباد کر دیتا ہے۔

ابوبکر شیخ آرکیولاجی اور ماحولیات پر لکھتے ہیں۔ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے لیے فوٹوگرافی اور ریسرچ اسٹڈیز بھی کر چکے ہیں۔

Pakistan Biggest Win against Australia in the 2nd Test by 356 runs: Cricinfo reported


Pakistan 570/6d & 293/3d
Australia 261 & 246 (88.3 ov)
Pakistan won by 356 runs
Played at Sheikh Zayed Stadium, Abu Dhabi (neutral venue)
30,31 October, 1,2,3 November 2014 (5-day match)
PAKISTAN 1st inningsRB4s6sSR
View dismissalAhmed Shehzadlbw b Lyon35643054.68
View dismissalMohammad Hafeezc †Haddin b Johnson45891050.56
View dismissalAzhar Alic Warner b Starc1092506043.60
View dismissalYounis Khanb Siddle21334915261.03
View dismissalMisbah-ul-Haq*c & b Smith10116810160.11
View dismissalAsad Shafiqb Starc21321165.62
Sarfraz Ahmednot out19223086.36
Yasir Shahnot out114007.14
Extras(b 10, lb 11, w 1, nb 4)26
Total(6 wickets dec; 164 overs)570(3.47 runs per over)
BowlingOMRWEcon
View wicketMG Johnson2575912.36(2nb)
View wicketsMA Starc2738623.18(1w)
View wicketPM Siddle3187512.41(1nb)
View wicketNM Lyon37115414.16
MR Marsh1223202.66
GJ Maxwell1627804.87
MJ Clarke602404.00
View wicketSPD Smith1004114.10(1nb)
AUSTRALIA 1st inningsRB4s6sSR
View dismissalDA Warnerc Yasir Shah b Rahat Ali19283067.85
View dismissalCJL Rogersc †Sarfraz Ahmed b Imran Khan580062.50
View dismissalNM Lyonb Rahat Ali15850017.64
View dismissalGJ Maxwellb Zulfiqar Babar372821132.14
View dismissalMJ Clarke*b Imran Khan47627075.80
View dismissalSPD Smithlbw b Zulfiqar Babar06000.00
View dismissalMR Marshc Rahat Ali b Imran Khan8711613175.00
View dismissalBJ Haddinb Yasir Shah10222045.45
View dismissalMG Johnsonc Mohammad Hafeez b Yasir Shah07000.00
View dismissalPM Siddlec Yasir Shah b Mohammad Hafeez28453062.22
MA Starcnot out0000-
Extras(lb 6, nb 7)13
Total(all out; 67.2 overs)261(3.87 runs per over)
BowlingOMRWEcon
View wicketsImran Khan1416034.28(1nb)
View wicketMohammad Hafeez5.201312.43
View wicketsZulfiqar Babar2559423.76
View wicketsRahat Ali904124.55(2nb)
View wicketsYasir Shah1424723.35
PAKISTAN 2nd inningsRB4s6sSR
View dismissalAhmed Shehzadb Johnson14621233.33
View dismissalMohammad Hafeezc Starc b Johnson360050.00
Azhar Alinot out1001746057.47
View dismissalYounis Khanlbw b Smith461223037.70
Misbah-ul-Haq*not out10157115177.19
Extras(b 23, lb 4, w 1, nb 1)29
Total(3 wickets dec; 60.4 overs)293(4.82 runs per over)
BowlingOMRWEcon
View wicketsMG Johnson714526.42
NM Lyon1834802.66
MA Starc11.425604.80(1w)
PM Siddle1444803.42(1nb)
View wicketSPD Smith605419.00
MR Marsh411503.75
AUSTRALIA 2nd innings (target: 603 runs)RB4s6sSR
View dismissalCJL Rogersc Asad Shafiq b Zulfiqar Babar227007.40
View dismissalDA Warnerc Yasir Shah b Mohammad Hafeez58756077.33
View dismissalGJ Maxwelllbw b Zulfiqar Babar4120033.33
View dismissalMJ Clarke*b Zulfiqar Babar5100050.00
View dismissalSPD Smithlbw b Yasir Shah9720412047.54
View dismissalMR Marshc Asad Shafiq b Mohammad Hafeez471306036.15
View dismissalBJ Haddinb Zulfiqar Babar13381034.21
View dismissalMG Johnsonb Yasir Shah05000.00
PM Siddlenot out4110036.36
View dismissalMA Starcb Yasir Shah221009.52
View dismissalNM Lyonc Azhar Ali b Zulfiqar Babar01000.00
Extras(b 5, lb 1, nb 3, pen 5)14
Total(all out; 88.3 overs)246(2.77 runs per over)
BowlingOMRWEcon
Rahat Ali86300.37
Imran Khan812903.62
View wicketsMohammad Hafeez1743822.23
View wicketsZulfiqar Babar32.3212053.69(1nb)
View wicketsYasir Shah2244432.00(2nb)
Azhar Ali10101.00

MATCH DETAILS


Toss - Pakistan, who chose to bat
Series - Pakistan won the 2-match series 2-0
Player of the match - Misbah ul Haq (Pakistan)
Umpires - RA Kettleborough (England) and NJ Llong (England)TV umpire - M Erasmus (South Africa)Match referee - RS Madugalle (Sri Lanka)Reserve umpire - Ahsan Raza (Pakistan)
Close of play
  • day 1 - Pakistan 1st innings 304/2 (Azhar Ali 101*Younis Khan 111*88 ov)
  • day 2 - Australia 1st innings 22/1 (DA Warner 16*NM Lyon 1*5.2 ov)
  • day 3 - Pakistan 2nd innings 61/2 (Azhar Ali 21*Younis Khan 16*21 ov)
  • day 4 - Australia 2nd innings 143/4 (SPD Smith 38*MR Marsh 26*48 ov)

MATCH NOTES


Day 5
 
Day 4
 
Day 3
 
Day 2
 
Day 1
    • Australia: 150 runs in 51.5 overs (312 balls), Extras 11
    • 5th Wicket: 50 runs in 146 balls (SPD Smith 19, MR Marsh 29, Ex 2)
    • SPD Smith: 50 off 120 balls (8 x 4)
    • Drinks: Australia - 198/4 in 63.0 overs (SPD Smith 73, MR Marsh 44)
    • Australia: 200 runs in 63.3 overs (383 balls), Extras 12
    • 5th Wicket: 100 runs in 221 balls (SPD Smith 52, MR Marsh 45, Ex 3)
    • Lunch: Australia - 238/5 in 81.0 overs (SPD Smith 97, BJ Haddin 13)
    • Reviews used before the 80th over: Australia 2 (0 successful, 0 unsuccessful); Pakistan 1 (1 successful, 1 unsuccessful)
    • Over 81.2: Review by Australia (Batting), Umpire - NJ Llong, Batsman - SPD Smith (Struck down)
    • Australia 2nd innings: 1x5 ball over (84th over, bowled by Yasir Shah, called by Umpire NJ Llong)

Source: espnCricinfo