اضطراب اور انقلاب

11مئی کو یوم تشکر منانا چاهیے که قوم نے جمھوری راستے کا انتخاب کیا. اب اس عمل کو مزید بهتر بنانے کی ضرورت هے. یه اصلاحی (reformist) حکمت عملی سے هی ممکن هوگا. کون اس حقیقت سے صرف نظر کر سکتا هے که ھم بحثیت قوم انتهائی درجے کی اخلاقی پستی کا شکار هیں تو اسی تناظر میں الیکشن کمیشن هو یا پریزائیڈنگ افسران, سب اسی کرپٹ معاشرے کا حصه هیں. تو پھر عام انتخابات هوں یا تحریک انصاف کے جماعت کے اندرونی انتخابات, هماری قومی اخلاقی پستی کی بدترین آئینه دار. تحریک انصاف کے انتخابات تو عمران خان کی براه راست نگرانی میں هوئے. تحریک انصاف کا جسٹس وجیه الزمان کمیشن رپورٹ جسکا ثبوت ھیں اور خان نے ذمه داران کے خلاف کوئی ایکشن نھیں لیاهے. اگر تو ھم سیاسی نظم کو بھتر بنانے کے لئے سنجیده ھیں تو ھمیں اپنے معاشرے کے اخلاقی نظام کو بھتر بنانا ھوگا. نه که انقلابی تقریروں اور لاحاصل جلسوں سے اور ملک کو بچگانا انداز میں بند کرنے کے بھڑکوں سے.اگر تو رهنمائی ھی کرنی ھے تو قوم کو حالت اضطراب سے نکالنے کی کوشش کریں نه که مشکلات میں گری ھوئی قوم کو مزید پستی میں دھکیلنے کی.

No comments:

Post a Comment