ہمارے لئے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک ایک بہترین نمونہ ھے جس میں ہر کام کی موثر رہنمائی موجود ھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال محنت کی، لوگوں نے آپ پر اتنے پتھر برسائے کہ آپ کے پاؤں مبارک خون سے لت پت ہوگئے اور جوتیاں چپک گئیں، آپ پر کوڑا گرایا جاتا رھا، آپ پر اور آپ کے اہل و عیال پر زندگی تنگ کردی گئی لیکن پھر بھی آپ اپنی محنت اور لگن سے اسلام پھیلانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس کیلئے نہ تو آپ نے غریبوں سے نوٹ مانگے اور نہ ہی ووٹ۔ آپ نے کسی موقع پر اپنے آپ کو مکے یا مدینے کے حاکم کے طور پر پیش نہیں کیا کیونکہ آپ کے مقاصد اس سے بہت بلند تھے۔ آپ کے نزدیک لوگوں کے اخلاق اور ایمان کی تعمیر ضروری تھی اور اس سے تبدیلی اور انقلاب خود بخود آجانا تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال محنت کی، لوگوں نے آپ پر اتنے پتھر برسائے کہ آپ کے پاؤں مبارک خون سے لت پت ہوگئے اور جوتیاں چپک گئیں، آپ پر کوڑا گرایا جاتا رھا، آپ پر اور آپ کے اہل و عیال پر زندگی تنگ کردی گئی لیکن پھر بھی آپ اپنی محنت اور لگن سے اسلام پھیلانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس کیلئے نہ تو آپ نے غریبوں سے نوٹ مانگے اور نہ ہی ووٹ۔ آپ نے کسی موقع پر اپنے آپ کو مکے یا مدینے کے حاکم کے طور پر پیش نہیں کیا کیونکہ آپ کے مقاصد اس سے بہت بلند تھے۔ آپ کے نزدیک لوگوں کے اخلاق اور ایمان کی تعمیر ضروری تھی اور اس سے تبدیلی اور انقلاب خود بخود آجانا تھا۔
آج کے دور کے شیخ الاسلام کھلے عام جلسوں میں اپنے آپ کو حکمران بنوانے کے نعرے لگواتے ہیں، غریبوں سے نوٹ مانگتے ہیں، ان کے بچوں سے کہتے ہیں کہ اپنے جیب خرچ سے انقلاب فنڈ کو رقم دو تاکہ یہ انقلاب لے آئیں۔
جو انقلاب غریبوں سے نوٹ مانگنے سے آئے، وہ انقلاب نہیں عذاب ھے اور ایسی باتیں کرنے والا لیڈر نہیں بلکہ فتنہ ھے۔
جتنی جلد یہ بات سمجھ میں آجائے، اتنا ہی بہتر ہوگا!!!
No comments:
Post a Comment