پاکستان میں ایپلی کیشن فیس کے نام پر بیروزگار نوجوانوں کا استحصال


پچھلے دس براہ سالوں  سے پاکستان میں تقریباً تمام نوکریوں  کے لئے درخواست کو ٥٠٠ سے لے کر٥٠٠٠ روپے تک فیس وصول کیا جاتا ہے . خیبر پختوانخواء کی حد تک تو بہت سے یونیورسٹیز اور گورنمنٹ ادارے پہلے ہے سے بھرتی کئے ہوئےآسامیوں پر بھرتی کا مطلوبہ  عمل پورا کرنے کے لئے اخبارات میں اشتہار دیتے ہیں ، حالانکہ اس پوزیشن پر پہلےہی منظور نظر افراد کا انتخاب ہو چکا ہوتا ہے . اِس کے علاوہ ایک بیروزگار نوجوان کے جیب پر یہ ایک بہت بڑا بوجھ ہے . جب وہ ہر درخواست کے ساتھ پروسسنگ فیس کے نام پر ایک غنڈہ فیس دیتے ہیں . بہت سے اداروں نے ایپلی کیشن فیس کو با قاعدہ منافعےکا  ذریعہ  بنایا ہُوا ہے
Image result for nts logo

اِس جدید دور  میں جب کمپیوٹر کے بہت تیز اور خود کار طریقے سےبھرتی کا عمل مکمل کیا جا سکھاتا ہے ، تو پِھر اِس قسم واہیات ہتھکنڈوں کی کیا تک بنتی ہے . 

پاکستان میں ہر سال این ٹی ایس  کے  چھتری تلے  لاکھوں روپے کمائے جاتے ہیں . این ٹی ایس کو اگر یونیورسٹیزداخلے  کے لئے استعمال کیا جائے تو بہتر ہے کیونکہ اس طرح  صحیح طالبعلموں  کا انتخاب کیا جاسکےگا. چہ جایکہ  پڑھے لکھے نوجوانوں کی تضحیک کرے ،نوکریوں کے لیے اسکریوٹنی کے عمل کو  سی ایس ایس یا  پی سی ایس   کے طرز پر با قاعدہ امتحان  مرتب کرکے  مکمل کرنا چاہیے . اسطرح  ایک تو مطلوبہ معیاراور اہلیت کا امیدوار مل جاےگا بلکہ شفافیت بھی یقینی بنا دیا جاےگا.

  .کیا جمہوریت کے دعوے دار اور نوجوانوں کے علمبردار کسی مرکزی یا صوبائی  حکومت کو اِس کھلم  کھلا استحصال اور ظلم کا احساس ہے ، جس میں این ٹی ایس  جیسے نجی ادارے منافع بخش ادارے بن گئے ہیں ، کیا یہ غریب اور .  بیروزگار نوجوانوں  کے خون  چوسنے کے مترادف نہیں. کیا کبھی کوئی غریب کے بچے کا بھی سوچے گا یا ہم سب کچھ دھاندلیوں کے شور اور میٹروز کے چکاچوند میں بہا لے جاینگے

No comments:

Post a Comment